برطانیہ اب یوروپین یونین (EU) کا حصہ نہیں رہے گا. تاریخی رفرنڈم کے نتائج جمعہ کی صبح آئے. 52٪ لوگوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک یورپی یونین سے الگ ہو جائے. 48٪ لوگوں نے کہا کہ برطانیہ کو 28 ممالک کے یونین میں بنے رہنا چاہئے. نتائج کا ہندوستان کے حصص بازاروں پر بھی اثر دیکھا گیا. سینسیکس میں ایک ہزار پواٹس کی کمی آئی. دنیا بھر میں اسٹاک مارکٹ کمزور ہوئی. اس درمیان، برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے کہا '' میں اکتوبر تک استعفی دے دوں گا. مجھے نہیں لگتا کہ ملک جس اگلے پڑاؤ پر جا رہا ہے، اس کی کمان مجھے سنبھالنی چاہئے. کنزرویٹو پارٹی کو نیا لیڈر منتخب کرنا چاہئے. ''
کیوں پڑی رفرنڈم کی ضرورت ہے ...
- برطانیہ میں طویل عرصے سے کہا جا رہا تھا کہ یورپین یونین کے اصولوں سے بھٹک گیا ہے.
- یہ دلیلیں دی جا رہی
تھیں کہ یونین میں شامل ہونے کی وجہ سے برطانیہ اپنی اکنامی یا فارن پالیسی کو لے کر آزادی سے فیصلے نہیں کر پا رہا ہے. اس کی ڈیموکریسی پر اثر پڑ رہا ہے.
- یورپی یونین سے الگ ہونے پر برطانیہ امیگریشن پالیسی کو لے کر بھی خود فیصلے کر پائے گا.
- آخری الیکشن کے بعد جب ڈیوڈ کیمرون وزیراعظم بنے تو انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ رفرنڈم کرائیں گے.
- بتا دیں کہ برطانیہ میں انگلینڈ، ویلز، سکاٹ لینڈ اور نارتھ آئرلینڈ شامل ہوتے ہیں.
پاؤنڈ سمیت دنیا بھر کی كرسي پر اثر
- برطانیہ کے رفرنڈم میں آئے نتائج کے بعد پاؤنڈ میں 31 سال کی سب سے بڑی گراوٹ دیکھی گئی. یورو اور روپے میں بھی کمی آئی.
- آسٹریلوی ڈالر، نیوزی لینڈ ڈالر، میکسیکو پیسو، ساؤتھ افریقہ کی کرنسی ، سوئٹزرلینڈ کے فرینک، ناروے کے کرون اور پولینڈ کی كرسي جولٹي پر بھی اثر پڑا.